مجھ کو کیا یاد ہے کیا بھول گیا یاد نہیں
مجھ کو کیا یاد ہے کیا بھول گیا یاد نہیں
میں مرض بھول گیا اور دوا یاد نہیں
عشق کے طوق و سلاسل میں ہوں جکڑا لیکن
میں نے کس جرم کی پائی ہے سزا یاد نہیں
خار بچھوائے جن احباب نے راہوں میں مری
میں نے ان سے بھی کبھی کی ہو دغا یاد نہیں
میری خاموشی نے محبوب سے حاجت مانگی
میں وہ سائل ہوں جسے کوئی صدا یاد نہیں
اپنے محسن کو بھلانے کا نتیجہ یہ ہے
میں وہ سائل ہوں جسے کوئی عطا یاد نہیں
جن کو خود میں نے سکھایا تھا وفا کا مطلب
اب انہیں لوگوں کو تہذیب وفا یاد نہیں
شہر حق سوز میں حق بات کہی تھی میں نے
کب ہوا کون ہوا مجھ سے خفا یاد نہیں
مرجع عشق فقط ذات خدا ہے سلمانؔ
وادیٔ عشق میں کیوں تم کو خدا یاد نہیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.