مجھ کو لگتا ہے وہ ولی کی طرح
مجھ کو لگتا ہے وہ ولی کی طرح
اس کی باتیں ہیں رہبری کی طرح
عطر میں ڈوبی اس کی خوشبو تھی
دل میں اترا جو چاشنی کی طرح
ہاتھ جوڑے ہیں کیوں خدا جانے
ہے ادا اس کی عاجزی کی طرح
ہے عجب لہجہ ان فقیروں کا
وہ نہیں لگتے آدمی کی طرح
تیرگی میں بھی وہ چمکتا ہے
حسن اس کا ہے روشنی کی طرح
اس نے بیگانہ جب کہا مجھ کو
میں چلا آیا اجنبی کی طرح
کیا ہوا اس کو پھر خدا جانے
وہ مہکتا تھا اک کلی کی طرح
اک قلندر کو جانتا ہوں میں
ہے سلوک اس کا سادگی کی طرح
دیکھتے تھے وہ سب تماشا مرا
بہہ رہا تھا میں جب ندی کی طرح
مجھ میں ایسا ہے کیا بتا احمدؔ
جو تو پڑھتا ہے شاعری کی طرح
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.