مجھ کو ماضی کا سہانا سا زمانہ یاد ہے
مجھ کو ماضی کا سہانا سا زمانہ یاد ہے
دوستوں سے رات دن ملنا ملانا یاد ہے
باہمی وہ گفتگو وہ قہقہے سرگوشیاں
محفلوں میں بیٹھ کر ہنسنا ہنسانا یاد ہے
لالہ و گل پر طواف عشق کرتی تتلیاں
اور غنچوں کا مہکنا لہلہانا یاد ہے
نکہت گل سے معطر وہ بہار گلستاں
وہ حسیں انداز سے دل کا لبھانا یاد ہے
صبح دم چلنا نزاکت سے نسیم صبح کا
اور چڑیوں کا اسی دم چہچہانا یاد ہے
وہ نشانے پر کسی کو تاکنا صیاد کا
دفعتاً چڑیوں کا مل کر غل مچانا یاد ہے
قطرۂ شبنم کا گرنا پھول کے رخسار پر
اور بھنوروں کا وہاں کچھ گنگنانا یاد ہے
پر کشش غنچوں کے دل کش عکس کی وہ آرسی
اور وہ تاروں کے جیسے جھلملانا یاد ہے
خوشبو و خوش رنگ پھولوں سے مزین گلستاں
فیضؔ وہ باد بہاراں کا رجھانا یاد ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.