مجھ کو مرے خلوص کی قیمت نہیں ملی
مجھ کو مرے خلوص کی قیمت نہیں ملی
یعنی پسینہ بہہ گیا اجرت نہیں ملی
میں مسکرا کے درد سبھی ٹالتا رہا
کیونکہ مری کسی سے طبیعت نہیں ملی
یا رب کوئی خطا تو نہیں مجھ سے ہو گئی
مدت ہوئی ہے کوئی مصیبت نہیں ملی
کیوں درس دے رہے ہو ہمیں دینیات پر
کیا آپ کو کہیں سے بھی رشوت نہیں ملی
یثرب سے کربلا تو بصد خیر آ گیا
واپس مدینہ آنے کی ہمت نہیں ملی
سب اشک پتلیوں کی تہوں میں اتر گئے
ملزم کو ایک لمحے کی مہلت نہیں ملی
بے فائدہ حسیں ہو اگر آج تک تمہیں
عاشق بہت ملے ہیں محبت نہیں ملی
اس کو تو چھوڑنے کی وجوہات تھیں بہت
تم سے بھی خیر میری طبیعت نہیں ملی
جب سے سناں کی نوک پہ قرآن آ گیا
اہل زمیں کو زندہ تلاوت نہیں ملی
موسیٰؔ نے طور تک کا سفر طے کیا مگر
پھر بھی اسے خود اپنی حقیقت نہیں ملی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.