مجھ کو قسمت سے مل گیا تھا وہ
اف مقدر میں کب لکھا تھا وہ
میں گئی حال دل سنانے کو
اور رش میں گھرا ہوا تھا وہ
جس کو ترسی رہیں مری آنکھیں
سامنے ہی کھڑا ہوا تھا وہ
جس کی خاطر سنور کے آئی میں
اک نظر بھی نہ دیکھتا تھا وہ
اس کے چہرے کو پڑھ رہی تھی میں
ایک کاغذ پہ لکھ رہا تھا وہ
دل کی دھڑکن بھی تیز ہو گئی تھی
ایسے رک رک کے بولتا تھا وہ
اس کا لہجہ کہ گڑ سے میٹھا تھا
چاشنی ایسے گھولتا تھا وہ
میں نے پھولوں سے بھر لیا آنچل
کہ اچانک ہی ہنس دیا تھا وہ
میں بھی چپ تھی کہ اس سے کہتی کیا
اور آنکھوں کو پڑھ رہا تھا وہ
میں نے چائے جو پیش کی تھی اسے
اک تکلف میں پڑ گیا تھا وہ
ایک چائے کیا جان دیتی میں
شکریہ ایسے کہہ رہا تھا وہ
وہ جو برسوں سے روک رکھا تھا
میرے ہونٹوں پہ آ گیا تھا وہ
پھر میرے لفظ ہی نہیں بولے
اور چپ چاپ سن رہا تھا وہ
ایک ضد پر اڑی ہوئی تھی میں
اک انا میں پڑا ہوا تھا وہ
میرے آنسو بھی دیکھ نہ پایا
خوش رہیں آپ کہہ رہا تھا وہ
میں نے سوچا کہ کچھ تو پوچھے گا
جا رہی تھی میں چپ کھڑا تھا وہ
اس کو حیرت سے دیکھتی تھی میں
مجھ کو حیرت سے دیکھتا تھا وہ
آخری نظم لکھ کر آ گئی میں
پھر مری نظم پڑھ رہا تھا وہ
میرے سجدے بھی ہو گئے تھے قضا
یاد سجدوں میں آ گیا تھا وہ
میں نے باندھی نماز عشق کنولؔ
میرے پہلو میں جب کھڑا تھا وہ
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.