مجھ کو سزائے موت کا دھوکہ دیا گیا
مجھ کو سزائے موت کا دھوکہ دیا گیا
میرا وجود مجھ میں ہی دفنا دیا گیا
بولو تمہاری ریڑھ کی ہڈی کہاں گئی
کیوں تم کو زندگی کا تماشہ دیا گیا
آنکھوں کو میری سچ سے بچانے کی فکر میں
ٹی وی کے اسکرین پہ چپکا دیا گیا
سازش نہ جانے کس کی بڑی کامیاب ہے
ہر شخص اپنے آپ میں بھٹکا دیا گیا
لہجے میں سچ کا ظہور اگلنے کا جرم تھا
میری غزل کو دھوپ میں جھلسا دیا گیا
- کتاب : Hindustani Gazle.n
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.