مجھ کو تقدیر نے یوں بے سر و آثار کیا
مجھ کو تقدیر نے یوں بے سر و آثار کیا
ایک دروازہ دعا کا تھا سو دیوار کیا
خواب آئندہ ترے لمس نے سرشار کیا
خشک بادل تھے ہمیں تو نے گہر بار کیا
دیکھنے کی تھی نگاہوں میں انا کی صورت
اس گرفتار نے جب مجھ کو گرفتار کیا
مدتوں گھاؤ کیے جس کے بدن پر ہم نے
وقت آیا تو اسی خواب کو تلوار کیا
میری چاہت نے عجب رنگ دکھایا مجھ کو
کشمکش سے مری آنکھوں کو گراں بار کیا
اک مسیحا کو مرا چشم نما ٹھہرایا
ایک قاتل کو مرا آئینہ بردار کیا
کاٹ کر پھینک دی سنسار کی کوچیں ہم نے
صبر کو پھول کیا پھول کو تلوار کیا
- کتاب : Ghazal Ke Rang (Pg. 35)
- Author : Akram Naqqash, Sohil Akhtar
- مطبع : Aflaak Publications, Gulbarga (2014)
- اشاعت : 2014
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.