مجھ کو توفیق انتظار شدید
مجھ کو توفیق انتظار شدید
تیرا وعدہ ہے لائق تجدید
پرسش حال اور یہ طنز لطیف
میرے زخموں پہ ہے کھلی تنقید
آتے رہیے کبھی تصور میں
رہنے دیجے رہی سہی امید
شمعیں بجھتی ہیں دل سلگتے ہیں
ہائے کیا چیز ہوتی ہے امید
آپ محفل سے چل دئے لیکن
بن گئے ہم نشانۂ تنقید
رخصت اے تیرگیٔ آخر شب
جگمگاتا ہے چہرۂ خورشید
درد میں ترک ضبط کی تلقین
ہے وفا کی روایتوں سے بعید
خون سے بھیگنے لگیں پلکیں
ہائے رے تیرا انتظار شدید
درد دل اور بڑھ گیا نیرؔ
بھیگی پلکوں نے کی ہے جب تائید
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.