مجھ کو تیری یاد دلانے لگتے ہیں
مجھ کو تیری یاد دلانے لگتے ہیں
سناٹے بھی شور مچانے لگتے ہیں
ساگر ہو یا دریا ہو یا جھیل کوئی
ہم پیاسے ہیں پیاس بجھانے لگتے ہیں
سورج تھک کر سو جاتا ہے بادل میں
جگنو اپنی دھاک زمانے لگتے ہیں
تتلی کے کچھ رنگ چرانے کی خاطر
ہم کاغذ پر پھول بنانے لگتے ہیں
روز مناتے ہے ہم خود اپنا ماتم
اپنی میت روز اٹھانے لگتے ہیں
کتنے سہمے سہمے ہیں گل مالی سے
کانٹوں کو بھی ڈھال بنانے لگتے ہیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.