مجھ کو اس سے نجات بھی نہ رہی
مجھ کو اس سے نجات بھی نہ رہی
پاس ہو کر جو پاس ہی نہ رہی
علم تھا مجھ پہ جو گزرنا تھا
گفتگو میں وہ بات ہی نہ رہی
رات گزری ہے آج پھر تنہا
آج بھی رات رات سی نہ رہی
ہجر میں فاصلہ تو لازم تھا
اب تو رشتے کی آس ہی نہ رہی
رکھ کے مجھ کو کہیں وہ بھول گیا
اور میری تلاش بھی نہ رہی
چل بشرؔ خوں کا گھونٹ ہی پی لے
پاس میں اب شراب بھی نہ رہی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.