مجھ کو یوں مجھ سے ملا دے کوئی
مجھ کو یوں مجھ سے ملا دے کوئی
میں صدا دوں تو صدا دے کوئی
میں نے پوچھا تو ہے انجام وفا
اب یہ ڈر ہے نہ بتا دے کوئی
آرزو یہ ہے کہ خوشبو اپنی
میری سانسوں میں بسا دے کوئی
اس کے رخسار شفق گوں کی چمک
میرے ہونٹوں پہ سجا دے کوئی
جو جفا پیار سے تو نے کی ہے
اس کو کیوں کر نہ بھلا دے کوئی
خون دل سے جو لکھا ہے میں نے
کاش اشکوں سے مٹا دے کوئی
نظریں پھر اس کو اٹھا بھی نہ سکیں
خود کو اتنا نہ گرا دے کوئی
عشق میں باندھ کے پیمان وفا
مجھ کو جینے کی دعا دے کوئی
سمجھیں ہم زہر تمنا اس کو
اپنی آنکھوں سے پلا دے کوئی
آس ہی ٹوٹ نہ جائے خالد
جب دوا دے نہ دعا دے کوئی
- کتاب : Sitaron Mein Chamak Baqi Hai (Pg. 87)
- Author : Khalid Fatehpuri
- مطبع : Khalid Fatehpuri (2007)
- اشاعت : 2007
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.