مجھ کو زندگانی سے تلخیاں نہیں ہوتیں
مجھ کو زندگانی سے تلخیاں نہیں ہوتیں
ہاتھ میں اگر میرے ڈگریاں نہیں ہوتیں
باغباں نے خود اپنا اعتبار کھو ڈالا
اس لئے بغیچے میں تتلیاں نہیں ہوتیں
ہر غریب میں ان کو خامیاں نظر آئیں
بس امیر لوگوں میں خامیاں نہیں ہوتیں
زخم کے لیے آخر اک زبان کافی ہے
ہر کسی کے ہاتھوں میں برچھیاں نہیں ہوتیں
بد دعاؤں سے بچ کر آدمی رہے ورنہ
مفلسوں کی آہوں میں سسکیاں نہیں ہوتیں
کیا پتہ انہیں کیسے جنم دن مناتے ہیں
جن گھروں میں کھانے کو روٹیاں نہیں ہوتیں
خوش نصیب ہیں جن کو رحمتیں ملیں رونقؔ
ہر کسی کی قسمت میں بیٹیاں نہیں ہوتیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.