مجھ میں اثر جلوۂ مستانہ ہے اس کا
مجھ میں اثر جلوۂ مستانہ ہے اس کا
اتنا تو کہیں گے کوئی دیوانہ ہے اس کا
کیا شان بڑھی ہے صدف کون و مکاں کی
نور مدنی گوہر یک دانہ ہے اس کا
اس شمع تجلی پہ جھکی جاتی ہیں آنکھیں
نظارہ جسے کہتے ہیں پروانہ ہے اس کا
ہم شور قیامت کی حقیقت سے ہیں واقف
جو نیند اڑاتا ہے وہ افسانہ ہے اس کا
آیا ہے ادھر بیچ میں نیرنگ تماشا
دیکھو تو ادھر کعبہ و بت خانہ ہے اس کا
ہاں رنگ پریدہ کو یہاں کہتے ہیں صہبا
جو دل کہ شکستہ ہے وہ پیمانہ ہے اس کا
ساقی ہے جہاں موت وہ ہے بزم محبت
کھینچتی ہے جہاں روح وہ مے خانہ ہے اس کا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.