مجھ میں موجود ہے جو چاک نہیں کھلتا کچھ
مجھ میں موجود ہے جو چاک نہیں کھلتا کچھ
یہ مرا دیدۂ نمناک نہیں کھلتا کچھ
نقش ابھرے گا کوئی یا کہ نہیں ابھرے گا
کیا ہے پوشیدہ تہ خاک نہیں کھلتا کچھ
یہ تو طے ہے کہ اب اس دل کا زیاں لازم ہے
وہ ہے معصوم کہ چالاک نہیں کھلتا کچھ
منتظر کون سے میں عالم اسباب کا ہوں
کیا ہے اب قسمت خاشاک نہیں کھلتا کچھ
کیوں بھلا اس کی نشانی نہیں ملتی مجھ کو
کیوں بھلا غرفۂ ادراک نہیں کھلتا کچھ
اب یہ کیا ہے مرے اطراف نہیں آتا سمجھ
اور یہ مطلع پیچاک نہیں کھلتا کچھ
بند کیوں اشک نہ ہوں طبع رواں سے اے طورؔ
وہ بھی تو صورت افلاک نہیں کھلتا کچھ
- کتاب : Mujalla Dastavez (Pg. 531)
- Author : Aziz Nabeel
- مطبع : Edarah Dastavez (2013-14)
- اشاعت : 2013-14
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.