مجھ پر ان کا عتاب ہو ہی گیا
مجھ پر ان کا عتاب ہو ہی گیا
جان پر اک عذاب ہو ہی گیا
دل مرا آخر اے غم جاناں
تیرے ہاتھوں خراب ہو ہی گیا
لاکھ چاہا بچائے اس سے خدا
عشق خانہ خراب ہو ہی گیا
غیر نے امتحان دے ہی دیا
بے حیا کامیاب ہو ہی گیا
میکدے سے گیا جو مسجد کو
مجھ کو حاصل ثواب ہو ہی گیا
آپ کا اور میرا افسانہ
شہر میں انتخاب ہو ہی گیا
آخر اک روز وہ بت کافر
حسن میں لا جواب ہو ہی گیا
اس نے کی غیر کی طرف داری
یہ بھی روز حساب ہو ہی گیا
غش ہے زاہد شراب کوثر پر
اس کو شوق شراب ہو ہی گیا
دیکھنا نامہ بر کی طراری
یہ بھی حاضر جواب ہو ہی گیا
دشمنوں کی مراد بر آئی
دوستوں پر عتاب ہو ہی گیا
ایک دو وقت کے وہ ملنے میں
غیر سے بے حجاب ہو ہی گیا
وہ نہ اٹھے بغیر جان لئے
ان کا مقصد شتاب ہو ہی گیا
باتوں باتوں میں رنجؔ رنجؔ ان سے
آخر اک دن جناب ہو ہی گیا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.