مجھ پر وفا کی شام کا بجھتا سا رنگ ہے
مجھ پر وفا کی شام کا بجھتا سا رنگ ہے
میں تجھ سے تنگ ہوں تو یہ دل مجھ سے تنگ ہے
یہ جو کماں بہ دست ہوں تیر و تفنگ ہے
خود سے خفا ہوں میں مری خود سے ہی جنگ ہے
باتوں میں عاجزی ہے تو لہجہ دبنگ ہے
دیکھو ذرا یہ کون ہے کیسا ملنگ ہے
سجدہ حسین نے کیا ایسا کہ آج تک
یزداں کی بارگہہ میں عبادت بھی دنگ ہے
کھلتا ہے مجھ پہ آج وہ نایافتہ بدن
رقصاں خوشی سے جسم کا ہر انگ انگ ہے
مجھ پر کھلے دریچہ کوئی شہر یار کا
اس دیس کی ہوا مرے سینے پہ تنگ ہے
خود سے مٹا کے چل یہ اداسی کے خال و خد
طول سفر کو چھوڑ کہ تو میرے سنگ ہے
میں نے علی کے نام پہ مانگا خدا سے علم
صد شکر میری ذات پہ حیدر کا رنگ ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.