مجھ پہ دہلیز سے پھینکا ہے گل تر کس نے
مجھ پہ دہلیز سے پھینکا ہے گل تر کس نے
میرے اللہ جگایا ہے مقدر کس نے
میری جانب تھا رفیقوں کی رفاقت کا حصار
پھر مری پشت پہ گھونپا ہے یہ خنجر کس نے
حسن اخلاق کے پیکر تھے ہمارے بچے
ان کے ہاتھوں میں تھمایا ہے یہ پتھر کس نے
کتنا پر کیف ہے گرداب کا منظر دیکھو
دل کے تالاب میں پھینکا ہے یہ کنکر کس نے
گل بدن زہرہ جبیں تو ہی بتا دے مجھ کو
اس محبت سے تراشا ہے یہ پیکر کس نے
غائبانہ ہوئی ہوگی کوئی نصرت صارمؔ
ورنہ تم کو یوں بنایا ہے سخن ور کس نے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.