مجھ پہ الزام لگاتے ہو لگائے جاؤ
خون دل اپنا جلاتے ہو جلائے جاؤ
ہجر کی شب کوئی آسان نہیں ہوتی ہے
اشک تم اپنے بہاتے ہو بہائے جاؤ
عشق کامل کی ضمانت تمہیں میں دیتا ہوں
یہ مرا شعر جو تم گاتے ہو گائے جاؤ
قیس کے دشت میں لاتے ہو سواری اپنی
یعنی یوں دھوم مچاتے ہو مچائے جاؤ
جھیل کے پانی میں دو شعلہ نما ہونٹ غضب
ہائے کیا آگ لگاتے ہو لگائے جاؤ
میرے اشعار جو سمجھے نہ وہ مجھ کو سمجھے
یار تم خود کو تھکاتے ہو تھکائے جاؤ
ہم نے سوزش پہ محبت کی بنا رکھی ہے
تم اگر تاج بناتے ہو بنائے جاؤ
دانشؔ عصری کا تو مسلک ہے فقط دشت کی خاک
تم اگر گھر سے نبھاتے ہو نبھائے جاؤ
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.