مجھ پہ رسوائی کا الزام لگایا گیا ہے
مجھ پہ رسوائی کا الزام لگایا گیا ہے
تیر سینے پہ نہیں دل پہ چلایا گیا ہے
بے سبب تو نہیں یوں ہم سے کنارہ کرنا
تیرے احساس میں لازم کوئی آیا گیا ہے
تیری اس سرد نگاہی کے سبب جان حیات
میرے انفاس میں طوفان اٹھایا گیا ہے
اپنے خوابوں کا جہاں ہم سے نہ بن پایا کبھی
اور اک کن سے دو عالم کو بنایا گیا ہے
خطرہ لاحق ہے تو انسان کو انسان سے ہے
اور ان لوگوں کو اشراف بتایا گیا ہے
اپنی محفل سے فراموش نہ کر پائے ہمیں
پا بجولاں ہی سہی ہم کو بلایا گیا ہے
کہیں ذرے میں ہے عالم کہیں عالم ذرہ
حسن خلقت کا عجب کھیل دکھایا گیا ہے
اب تخیل کی مسافت سے پلٹ آؤ ظہیرؔ
حد امکاں سے بھی آگے تمہیں پایا گیا ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.