مجھ سے بچھڑی میری پرچھائی کسے آواز دوں
مجھ سے بچھڑی میری پرچھائی کسے آواز دوں
تو بتا اے دور تنہائی کسے آواز دوں
جب مجھے سناٹوں نے بھی دی نہیں کوئی سدا
تب مری خاموشی چلائی کسے آواز دوں
ان اندھیروں کو بتاتی ہے یہ دنیا روشنی
ایسے میں اے چشم بینائی کسے آواز دوں
اب گھڑی ہے فیصلے کی اور ہے یہ کشمکش
دل سنے گا یا کہ دانائی کسے آواز دوں
ظلم اس درجہ بڑے ہیں درد بھی ہیں لا دوا
خوف میں ہے خود مسیحائی کسے آواز دوں
زندگی تیرے سفر میں روٹیوں کے واسطے
چھوٹتا ہے گاؤں آبائی کسے آواز دوں
اس زوال انجمن میں آرزوؔ تو ہی بتا
کس کو کہہ دوں بزم آرائی کسے آواز دوں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.