مجھ سے دیوانے کی کیا کوئی محبت سمجھے
مجھ سے دیوانے کی کیا کوئی محبت سمجھے
دیکھنا یار کا چہرہ جو عبادت سمجھے
مجھ میں اب اور سکت باقی نہیں بٹنے کی
میں میسر ہوں جسے جتنا غنیمت سمجھے
وہ تو یوں ہم نے جہاں چھوڑ دیا تیرے بعد
ہم ترے بعد یہاں جینا اذیت سمجھے
تم نے کیا کیا نہ کیا خوف سے عاری ہو کر
ہم ہی پاگل تھے جو دنیا کو عدالت سمجھے
ساری مشکل میں گزاری تو سہولت سمجھے
تم سہولت سے سہولت کو سہولت سمجھے
جو اڑانوں کی تھکن دیکھ کے آیا ہی نہیں
وہ پرندہ بھی بھلا خاک مسافت سمجھے
ہم نے انکار میں اقرار کے پہلو ڈھونڈے
چھپ کے ملنے کو بھی قدرت کی اجازت سمجھے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.