مجھ سے اک اک قدم پر بچھڑتا ہوا کون تھا
مجھ سے اک اک قدم پر بچھڑتا ہوا کون تھا
ساتھ میرے مجھے کیا خبر دوسرا کون تھا
تا بہ منزل یہ بکھری ہوئی گرد پا کس کی ہے
اے برابر قدم دوستو وہ جدا کون تھا
جانے کس خطرے نے بخش دی سب کو ہم سائیگی
ورنہ اک دوسرے سے یہاں آشنا کون تھا
پہلے کس کی نظر میں خزانے تھے اس پار کے
مثل میرے حدوں سے ادھر دیکھتا کون تھا
کون تھا موسم صاف بھی جس کو آیا نہ راس
کچھ تو ہم سے کہو وہ ہلاک ہوا کون تھا
کون تھا میرے پر تولنے پر نظر جس کی تھی
جس نے سر پر مرے آسماں رکھ دیا کون تھا
کس کی بھیگی صدا جھانکتی تھی مری خاک سے
میں تھا اپنا کھنڈر اس میں میرے سوا کون تھا
کون تھا قائل قہر ہونا تھا جس کو ابھی
ٹوٹ کر جس پہ برسی بھیانک گھٹا کون تھا
- کتاب : Kulliyat-e-bani (Pg. 64)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.