مجھ سے کم کوش کو بے کار الٹ جاتی ہے
مجھ سے کم کوش کو بے کار الٹ جاتی ہے
جب وہ سیاروں کی رفتار الٹ جاتی ہے
آئنہ پیر ہے شمشیر زنی میں اس کا
اس سے لڑتا ہوں تو تلوار الٹ جاتی ہے
اتنا اترا نہ تو خود جنس کی زیبائش پر
وہ بنا دیکھے ہی بازار الٹ جاتی ہے
ایک ہے گھاؤ جو تلوار کو کھا جاتا ہے
ایک ہے ناؤ جو منجدھار الٹ جاتی ہے
چھابڑے سر سے لڑھک جاتے ہیں شہتوت بھرے
وہ جھلک حاصل اشجار الٹ جاتی ہے
میں نے یاروں کو تھما دی ہے یہ دنیا داری
میرے ہاتھوں سے یہ ہر بار الٹ جاتی ہے
خوف کو سر پہ سواری نہیں کرنے دینا
سائے کے بوجھ سے دیوار الٹ جاتی ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.