مجھ سے کیا اور اب آخر یہ ہوا چاہتی ہے
مجھ سے کیا اور اب آخر یہ ہوا چاہتی ہے
ایک دیوار تھی سو وہ بھی گرا چاہتی ہے
موسم گل میں سلامت رہے دامن یا رب
پھر کوئی تازہ کلی دل میں کھلا چاہتی ہے
تیری صورت ہو سماعت میں نمایاں جس سے
خامشی اپنی وہی رنگ صدا چاہتی ہے
میں کہ ڈرتا ہوں بہت رات کے سناٹے سے
اور وحشت ہے کہ اب در بھی کھلا چاہتی ہے
جس کی دولت سے ہم اکثر تجھے پا لیتے تھے
دل کی چھوٹی سی نشانی وہ مٹا چاہتی ہے
- کتاب : غبار حیرانی (Pg. 45)
- Author : احمد محفوظ
- مطبع : ایم۔آر پبلی کیشنز (2022)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.