مجھ سے ملتا تھا وہ برسات میں جگنو کی طرح
مجھ سے ملتا تھا وہ برسات میں جگنو کی طرح
بجھ بھی جاتا تھا مرے ہات میں جگنو کی طرح
میں نے دن میں تو اسے دیر تلک ڈھونڈا تھا
وہ نظر آیا مجھے رات میں جگنو کی طرح
ٹمٹمانے کی ادا اس کی چمکنے کا فسوں
مجھ کو بھٹکائے خیالات میں جگنو کی طرح
کیوں اجالوں میں ہے بے نور اندھیروں کی ضیا
یوں ہی الجھایا سوالات میں جگنو کی طرح
تو بھی بجھ جائے تمازت میں نہ دن کی اب کے
چھوئی موئی ہے ملاقات میں جگنو کی طرح
زندگی میری بہت کم سہی نایاب تو ہے
میں کہ جیتا ہوں مری ذات میں جگنو کی طرح
حرز جاں میں نے بنایا ہے تجھے تیرہ شبی
میں نہیں رہتا تری گھات میں جگنو کی طرح
دیکھیے کب مجھے ملتی ہے اجالوں سے نجات
ابھی ڈوبا ہوں میں ظلمات میں جگنو کی طرح
کام آؤں گا میں ہر شے کے مظفر ایرجؔ
تو بھی رہ اپنی ہی اوقات میں جگنو کی طرح
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.