مجھے باغباں سے گلہ یہ ہے کہ چمن سے بے خبری رہی
مجھے باغباں سے گلہ یہ ہے کہ چمن سے بے خبری رہی
کہ ہے نخل گل کا تو ذکر کیا کوئی شاخ تک نہ ہری رہی
مرا حال دیکھ کے ساقیا کوئی بادہ خوار نہ پی سکا
ترے جام خالی نہ ہو سکے مری چشم تر نہ بھری رہی
میں قفس کو توڑ کے کیا کروں مجھے رات دن یہ خیال ہے
یہ بہار بھی یوں ہی جائے گی جو یہی شکستہ پری رہی
مجھے علم تیرے جمال کا نہ خبر ہے تیرے جلال کی
یہ کلیم جانے کہ طور پر تری کیسی جلوہ گری رہی
میں ازل سے آیا تو کیا ملا جو میں جاؤں گا تو ملے گا کیا
مری جب بھی در بدری رہی مری اب بھی در بدری رہی
یہی سوچتا ہوں شب الم کہ نہ آئے وہ تو ہوا ہے کیا
وہاں جا سکی نہ مری فغاں کہ فغاں کی بے اثری رہی
شب وعدہ وہ جو نہ آ سکے تو قمرؔ کہوں گا یہ چرخ سے
ترے تارے بھی گئے رائیگاں تری چاندنی بھی دھری رہی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.