مجھے دیر بھی ہو کیوں کر نہ حرم کی طرح پیارا
مجھے دیر بھی ہو کیوں کر نہ حرم کی طرح پیارا
تو یہاں بھی جلوہ آرا تو وہاں بھی جلوہ آرا
ہے عجیب یہ تماشا ہے عجیب یہ نظارا
مری آہوں کا شرارہ مرے آنسوؤں کا دھارا
وہ پیام شام غم ہو کہ نوید صبح عشرت
مجھے یہ بھی ہے گوارا مجھے وہ بھی ہے گوارا
یوں ہی مجھ کو ڈوبنے دو انہیں موج ہائے غم میں
کہ محیط غم کا شاید ابھی دور ہے کنارا
نہ فروغ روئے تاباں نہ نگاہ نور افشاں
مرے اضطراب دل سے مرا راز آشکارا
کوئی کیا سمجھ سکے گا یہ ہے فیض عشق جس نے
مجھے اس طرح بگاڑا مجھے اس طرح سنوارا
کوئی چیز بھی ہے قسمت کوئی شے بھی ہے مقدر
کہ میں اپنی کوششوں میں یہاں بار بار ہارا
یہ ہجوم ناامیدی یہ وفور نا مرادی
ہوں عجب مصیبتوں میں میں مصیبتوں کا مارا
مجھے علم اس کا کیا تھا مجھے کیا خبر تھی نجمیؔ
کہ مجھی کو پھونک دے گا مرے عشق کا شرارا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.