مجھے حیات کے سانچوں میں ڈھالنے والے
مجھے حیات کے سانچوں میں ڈھالنے والے
کہاں گئے وہ سمندر کھنگالنے والے
لڑھک رہا ہوں ڈھلانوں سے پیار کی میں تو
نہ آئیں راہ میں مجھ کو سنبھالنے والے
ہمارے شوق فراواں نے ڈس لیا ہم کو
کہ آستیں میں تھے ہم سانپ پالنے والے
ہوا میں پھینک نہ مجھ کو سمجھ کے کھیل کوئی
تجھی کو آ کے لگوں گا اچھالنے والے
ذرا سا کام ہوں میں پھر بھی نامکمل ہوں
یہاں ملے ہیں سبھی مجھ کو ٹالنے والے
کنواں ہوس کا تھا گہرا کچھ اس قدر اخترؔ
کہ خود ہی گر گئے مجھ کو نکالنے والے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.