مجھے ہزار مرتبہ پکار کر چلا گیا
مجھے ہزار مرتبہ پکار کر چلا گیا
وہ ساری عمر میرا انتظار کر چلا گیا
اجڑ رہا تھا ٹھیک سے اجڑنے بھی نہیں دیا
وہ جانے والا کیوں مجھے سنوار کر چلا گیا
یہ کیا خیال آ گیا سفر سے قبل ذہن میں
جو ہر طرف غبار ہی غبار کر چلا گیا
مرا پھر آنسوؤں پہ اختیار ہی نہیں رہا
مری نگاہ کو وہ آبشار کر چلا گیا
مجھے نہیں قبول تھی شکست میرے یار کی
جہاں کو یہ لگا کیا میں ہار کر چلا گیا
وہ جس کے اشک کھینچ کر سفر سے لائے تھے ہمیں
ہمارے آنسوؤں کو درکنار کر چلا گیا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.