مجھے ہوتی ہے اذیت بڑی تیاری میں
اس کے کپڑے ہیں ابھی تک مری الماری میں
حال ایسا ہے مری جان بچھڑ کر تجھ سے
جیسے اچھا نہیں لگتا کوئی بیماری میں
موت ہی ان کو جگائے تو جگائے صاحب
لوگ مشغول ہیں خوابوں کی خریداری میں
مجھے مارا ہے مری ساری تمناؤں نے
رحم دل کوئی نہیں لشکر تاتاری میں
لوگ خوش باش ہیں کتنے نئی کالونی کے
اور پرندے ہیں درختوں کی عزا داری میں
بارش درد جدائی کبھی رکتی ہی نہیں
رات دن رہتا ہوں میں شعر کی سرشاری میں
میں نے کہنا ہے بس اتنا ہی مرے دوست کہ دوست
بنتے آسانی میں ہیں کھلتے ہیں دشواری میں
مالک تخم تمنا نے چھپا رکھا تھا
میری تعمیر کا رستہ مری مسماری میں
میرے اک دوست نے جب میری جڑیں کاٹی تھیں
کہیں مصروف تھا اس دن میں شجرکاری میں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.