مجھے اک اک برس اک اک گھڑی معلوم ہوتی ہے
مجھے اک اک برس اک اک گھڑی معلوم ہوتی ہے
شب فرقت قیامت سے بڑی معلوم ہوتی ہے
جھڑی اشکوں کی موتی کی لڑی معلوم ہوتی ہے
نہاں آنکھوں میں ہیرے کی کنی معلوم ہوتی ہے
نصیحت آج کل ایسی بری معلوم ہوتی ہے
بجائے دوستی کے دشمنی معلوم ہوتی ہے
جوانی پر وہ آئے ہیں ستم کرنے تو دو ان کو
حقیقت عشق بازی کی ابھی معلوم ہوتی ہے
بھروسہ اس بت عیار کے وعدے پہ ہے تم کو
جناب دل مجھے تو یہ تڑی معلوم ہوتی ہے
سدھرنا اب بہت دشوار ہے حالات عالم کا
قیامت تک یہی اب گڑبڑی معلوم ہوتی ہے
جو دیکھا جائے تو پورے نہ اتریں گے کسی مد میں
مسلمانوں میں کوئی اک کمی معلوم ہوتی ہے
جو منہ سے کہہ دیا اپنے اسے پورا ہی کر دیجے
اسی سے تو زباں کی پختگی معلوم ہوتی ہے
یقیں آتا نہیں ان کو عطاؔ میری محبت کا
مرے دل کی لگی بھی دل لگی معلوم ہوتی ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.