مجھے الزام نہ دے ترک شکیبائی کا
مجھے الزام نہ دے ترک شکیبائی کا
مجھ سے پوشیدہ ہے عالم تری رعنائی کا
مانع جلوہ گری خوف ہے رسوائی کا
بس اسی پر تمہیں دعویٰ ہے زلیخائی کا
کیا کہوں گر اسے اعجاز محبت نہ کہوں
حسن خود محو تماشا ہے تماشائی کا
اشک جو آنکھ سے باہر نہیں آنے پاتا
آئینہ ہے مرے جذبات کی گہرائی کا
تیرے آغوش میں کیا جانیے کیا عالم ہو
دل دھڑکتا ہے تصور سے تمنائی کا
شکن بستر و نمناکیٔ بارش ہیں گواہ
پوچھ لو ان سے فسانہ شب تنہائی کا
کشش بدر سے چڑھتا ہوا دریا دیکھا
اللہ اللہ وہ عالم تری انگڑائی کا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.