مجھے اس چمن کا بھلا چاہیئے
مجھے اس چمن کا بھلا چاہیئے
ہر اک پھول مجھ کو کھلا چاہیئے
سبھی کی امیدوں کے صحرا کو اب
بہاروں کا اک سلسلہ چاہیئے
زمیں دیجیے یا خلا دیجیے
میں مجرم ہوں اب فیصلہ چاہیئے
شجر کی اسیری سہوں کب تلک
پروں کو مرے حوصلہ چاہیئے
میں خود کو بجھا دوں بھلے دوستو
مگر ہر چراغاں جلا چاہیئے
غم عشق کے تاجرو سن بھی لو
ہمیں تم سے اب فاصلہ چاہیئے
میں مدت سے تنہا ہوں اس راہ میں
مجھے اب کوئی قافلہ چاہیئے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.