مجھے اس جھمک سے آیا نظر اک نگار رعنا
مجھے اس جھمک سے آیا نظر اک نگار رعنا
کہ خور اس کے حسن رخ کو لگا تکنے ذرہ آسا
خد و خال خوبی آگیں لب لعل پاں سے رنگیں
نظر آفت دل و دیں مژہ صد مضرت افزا
پڑی رخ پہ زلف پر خم مسی رشک رنگ نیلم
غرض اس طرح کا عالم کہ پری کہے اہا ہا
کہا ہم نے اے سمن بر پری چہرہ مہر پیکر
جو چلی ہو یوں جھمک کر کہو عزم ہے کدھر کا
ہے یہ وقت سیر بستاں پھلیں ہم بھی ساتھ اے جاں
کہا سن کے یہ ارے میاں کوئی تم بھی ہو تماشا
ہے یہ آشنائی اگلی نہ شناخت اک دو دن کی
جو ہے دل دہی کی مرضی تو ہے لوچ پھر یہ کیسا
کہا جب نظیرؔ ہم نے ''یہی دل ہیں ہم تو رکھتے''
تو کہا جو نیکی ہووے تو پھر اس کا پوچھنا کیا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.