مجھے اتنا ستا کر کیا کرے گا
مری ہستی مٹا کر کیا کرے گا
میں صناعی کا پیکر ہوں اسی کی
ہنسی میری اڑا کر کیا کرے گا
جو فطرت ہے مری وہ تو اٹل ہے
مسلسل آزما کر کیا کرے گا
ہوا جو کوئلہ تھا راکھ جل کر
اسی کو پھر جلا کر کیا کرے گا
مرا ظاہر مرا باطن مرا ہے
مرے گھر میں وہ آ کر کیا کرے گا
میں جل کر راکھ ہو جاؤں گا پل میں
مجھے جلوہ دکھا کر کیا کرے گا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.