مجھے جس نے مارا ہے وہ دل یہی ہے
مجھے جس نے مارا ہے وہ دل یہی ہے
وہ دشمن یہی ہے وہ قاتل یہی ہے
کبھی تھے بھرے اس میں ارمان لاکھوں
اور اب کوئی دیکھے کہ وہ دل یہی ہے
مجھے لے گیا شوق جب ان کے در پر
پکاری اجل کوئے قاتل یہی ہے
تری آنکھ خود کر رہی ہے اشارا
کہ منہ چوم لینے کے قابل یہی ہے
یہ سب جانتے ہیں کہ تم ہو مسیحا
سمجھتے ہیں یہ بھی کہ قاتل یہی ہے
یہ رت یہ ہوائیں یہ بادل یہ بجلی
پیو کھل کے دنیا کا حاصل یہی ہے
پھنسی کشتئ دل جو گرداب غم میں
تو قسمت پکاری کہ ساحل یہی ہے
جسے کس کے جوڑے میں باندھا ہے تم نے
ہزاروں میں کہہ دوں مرا دل یہی ہے
سمجھنے لگے مجھ کو دشمن سے بڑھ کر
مرے دل لگانے کا حاصل یہی ہے
گلے مل کے مجھ سے شب وصل بولے
کہ فرقت کی راتوں کا حاصل یہی ہے
جو گستاخؔ پہنچے بہشت بریں میں
تو سمجھے کہ نواب کیسل یہی ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.