مجھے جو دور سے لگتا تھا آب کا دریا
مجھے جو دور سے لگتا تھا آب کا دریا
گیا قریب تو پایا سراب کا دریا
کبھی ثواب کے ساحل سے لگ نہیں سکتی
وہ ناؤ جس کے لئے ہے عذاب کا دریا
بظاہر آب رواں کا جو اک خزانہ ہے
حقیقتاً ہے وہ دریا حباب کا دریا
مطالعہ کی جو وادی سے ہو کے بہتا ہے
وہ ہے مری نگہ انتخاب کا دریا
پرند فکر کی پرواز جب ہوئی ہے بلند
فلک سے عرش پہ اترا سحاب کا دریا
حقیقتوں کے جو ساحل کو چھوڑ کر بھٹکے
ملا ہے ان کو تصور میں خواب کا دریا
سراب دشت میں پیاسوں کے واسطے نادمؔ
بہا دیا ہے سخاوت کے آب کا دریا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.