مجھے کھا ہی گیا اپنوں کا غم آہستہ آہستہ
مجھے کھا ہی گیا اپنوں کا غم آہستہ آہستہ
یہ دل ہوتا گیا وقف الم آہستہ آہستہ
بڑھائے جائیے مشق ستم آہستہ آہستہ
یہ دل بھی ہو چلا مانوس غم آہستہ آہستہ
بہ ایں رفتار نکلے گا ترے اقبال کا سورج
عیاں ہوتا ہے جیسے صبح دم آہستہ آہستہ
کبھی ان کی طرف داری کبھی مجھ سے وفاداری
کھلا جاتا ہے اب ان کا بھرم آہستہ آہستہ
سنیں گے اب انہیں دو تین شرطوں پر مرا قصہ
بیان مختصر ہو کم سے کم آہستہ آہستہ
کریں اس راز کی عقدہ کشائی آسماں والے
گرے جاتے ہیں کیوں پستی میں ہم آہستہ آہستہ
بھلا کیوں کر نہ اٹھ جائے وقار آدمی حسرتؔ
اٹھی دنیا سے جب رسم کرم آہستہ آہستہ
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.