مجھے خاموش رہنا پڑ گیا ہے
مجھے خاموش رہنا پڑ گیا ہے
کوئی مجھ میں مسلسل بولتا ہے
خیال یار کا ہر ایک رستہ
تصور کی حدوں سے ماورا ہے
پریشانی میں بھی وہ خوش ہے شاید
اسے درویش کامل کی دعا ہے
خبر تک ہو نہیں پاتی کسی کو
وہ یوں دل کے دریچے کھولتا ہے
تمہاری یاد کا دل دوز جھونکا
سماعت کے سبھی در چیرتا ہے
محبت کے جزیرے کے مکینو
یہاں کی مختلف آب و ہوا ہے
مسلسل خواب میں ہر رات آ کر
کوئی میری جبیں کو چومتا ہے
مرے ہم راہ مت چلنا کہ آگے
نہ منزل ہے نہ کوئی راستہ ہے
تمہارے یاد کے جھونکے سے جامیؔ
جبیں پر اک عجب سا بل پڑا ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.