مجھے لکھو وہاں کیا ہو رہا ہے
مجھے لکھو وہاں کیا ہو رہا ہے
یہاں تو پھر تماشا ہو رہا ہے
ہوا کے دوش پر ہے آشیانہ
پرندہ تنکا تنکا ہو رہا ہے
ابھی پرواز کی فرصت ہے کس کو
ابھی تو دانہ دنکا ہو رہا ہے
کوئی نادیدہ انگلی اٹھ رہی ہے
مری جانب اشارہ ہو رہا ہے
وہ اپنے ہاتھ سیدھے کر رہے ہیں
ہمارا شہر الٹا ہو رہا ہے
نہ جانے کس طرف سے لکھا جائے
چمن دیوار فردا ہو رہا ہے
- کتاب : Beesveen Sadi Ki Behtareen Ishqiya Ghazlen (Pg. 49)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.