مجھے معلوم ہے بے جا لگے گی
اگر ہر شب شب وعدہ لگے گی
بظاہر سب کو بے پروا لگے گی
جو تتلی پھول کی جویا لگے گی
ہے گزرا کامیابی سے اگر ہجر
تو اس کی بد دعا بھی کیا لگے گی
یہی ہوگا وہ روشن فکر لڑکی
کھلے بندوں گلے سے آ لگے گی
کلاسک عشق ہے میرا تو مجھ کو
مری والی مدھو بالا لگے گی
میں ہونٹوں سے وہ آنکھیں چوم لوں گا
یہ کشتی اب لب دریا لگے گی
کہا عشرتؔ نے چودہ فروری کو
ہماری لوٹری اب کیا لگے گی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.