مجھے معصومیت سے دیکھتا ہے
مجھے معصومیت سے دیکھتا ہے
وہ دھوکا کھائے ہے یا دے رہا ہے
میں کتنا اجنبی ہوں اپنی خاطر
مجھے ہر آدمی پہچانتا ہے
عجب ہے تیری یک رنگی کہ پیارے
جہاں تک دیکھتا ہوں آئنہ ہے
ہماری بھوک سے بھوکی ہے دنیا
ہماری پیاس سے صحرا بنا ہے
نکل بھی لو کہ اس بستی میں اکثر
دریچوں سے سمندر جھانکتا ہے
وہ اپنے ہاتھ پر مہندی رچا کر
مقدر کی لکیریں ڈھونڈھتا ہے
ترے ہونٹوں کی نم گولائیوں میں
نہ جانے کس کے دکھ کا ذائقہ ہے
کہیں پاشیؔ کہیں علویؔ کہیں اشکؔ
بس اک دکھ ہے مگر کئی طرح کا ہے
- کتاب : 1971 ki Muntakhab Shayri (Pg. 66)
- Author : Kumar Pashi, Prem Gopal Mittal
- مطبع : P.K. Publishers, New Delhi (1972)
- اشاعت : 1972
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.