مجھے مٹاتا رہا ہے یہ آسمان بہت
مجھے مٹاتا رہا ہے یہ آسمان بہت
مگر زمیں پہ ہیں اب بھی مرے نشان بہت
ہے لطف کچھ تو ہے میرے جدید لہجے میں
قدیم ورنہ ہے میری بھی داستان بہت
تلاش ہو بھی تو کیا سایۂ شجر کی مجھے
مرے لیے ہے یہ سورج کا سائبان بہت
اب آگے ان کے دلوں میں ہے کیا خدا جانے
نظر تو آتے ہیں یہ لوگ مہربان بہت
عجب نہیں کہ میں دریا نہ پار کر پاؤں
شکستہ ہے مری کشتی کا بادبان بہت
بہائے پیار نے چشمے ہزارہا لیکن
ہے سخت اب بھی ترے درد کی چٹان بہت
پتا نہیں یہ مجھے آج کل ہوا کیا ہے
میں اپنی ذات سے خاورؔ ہوں بد گمان بہت
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.