مجھے مفلسی نے بنایا ہے شاعر
مجھے مفلسی نے بنایا ہے شاعر
مری شاعری ہے شکایت کا پیکر
جئے مفلسی میں مرے مفلسی میں
کفن بھی جو پہنا تو مقروض ہو کر
مری زندگی میں سکوں ہی نہیں ہے
ازل سے میں لایا ہوں ایسا مقدر
مجھے محفلوں سے محبت نہیں ہے
مری زندگی محفلوں سے ہے باہر
اگر تم کو مجھ سے عداوت نہیں تو
چھپائے ہو کیوں آستینوں میں خنجر
جسے دیکھ کر کانپ جائے کلیجہ
خدا نے دکھائے مجھے ایسے منظر
مری شاعری میں نہیں حسن دنیا
مری شاعری ہے غموں کا سمندر
نگاہ کرم چاہتا ہوں میں ان سے
مگر بے نیازی کے ہیں ان کے تیور
ابھی خون باقی ہے میری رگوں میں
اٹھاؤ تو شمشیر مارو گلے پر
وہ محفوظؔ کمزور تنہا کھڑا ہے
مگر پھر بھی باطل سے لیتا ہے ٹکر
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.