مجھے رلاتے ہیں خود مسکرائے جاتے ہیں
مجھے رلاتے ہیں خود مسکرائے جاتے ہیں
ہنسی ہنسی میں وہ مجھ کو مٹائے جاتے ہیں
یہ ان کی بزم ہے کیا کام شمع سوزاں کا
یہاں چراغ نہیں دل جائے جاتے ہیں
کچھ اس قدر ہمیں مجبور کر دیا دل نے
کہ بار بار وہاں بن بلائے جاتے ہیں
یہ کس کو دیکھ لیا کون جلوہ فرما ہے
کہ میرے قلب و نظر جگمگائے جاتے ہیں
شباب کہتے ہیں کس کو سکون شے کیا ہے
یہ قصے روز مجھے کیوں سنائے جاتے ہیں
وہ خوش نصیب ہیں کتنے جہان الفت میں
جو بزم ناز میں ان کی بلائے جاتے ہیں
جو بچ رہے تھے حوادث کے تند جھونکے سے
وہ چار تنکے بھی میرے جلائے جاتے ہیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.