مجھے ساقی نے سمجھایا اشاروں ہی اشاروں میں
مجھے ساقی نے سمجھایا اشاروں ہی اشاروں میں
مرے حصے کی بانٹی جائے گی پرہیز گاروں میں
جہاں تھے حسن و عشق و عقل و وحشت دل بھی جا پہنچا
خدا کے فضل سے اب وہ بھی ہے پانچوں سواروں میں
مری بے اختیاری میں بھی ربط و ضبط قائم ہے
امڈ آتے ہیں جو آنسو تو بہتے ہیں قطاروں میں
دل کم ظرف نے ہم کو کہیں کا بھی نہیں چھوڑا
رہے تھے چار دن حضرت ہمارے راز داروں میں
فریب وعدۂ فردا کا پردہ ہی رہے یارب
چھڑی ہے بحث اس موضوع پر امیدواروں میں
کبھی گھر بیٹھے بیٹھے چھپ چھپا کر پی بھی لیتا ہوں
مگر میرا شمار اب تک بھی ہے پرہیزگاروں میں
تمہارے فیض سے یہ بھی شرف حاصل ہوا مجھ کو
مری دیوانگی کے تذکرے ہیں ہوشیاروں میں
بہار آتے ہی جب رندوں نے اپنے جام کھنکائے
ہراساں ہو کے توبہ جا چھپی پرہیز گاروں میں
خدا شاہد ہے ساحرؔ ان کی عظمت اور بڑھ جاتی
اگر وہ بیٹھتے آ کر کبھی ہم خاکساروں میں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.