مجھے سنو کہ حدیث غزل نما ہوں میں
مجھے سنو کہ حدیث غزل نما ہوں میں
مجھے پڑھو ورق مصحف وفا ہوں میں
ملے گی اس میں تمہیں اپنے دل کی دھڑکن بھی
کسی کے قلب شکستہ کی اک صدا ہوں میں
تمام رات جو لڑتا رہا اندھیروں میں
حریم عشق کا وہ آخری دیا ہوں میں
بڑھا ہوا ہے زمانہ میں کاروبار کا قد
کہ اپنے قد سے بھی کچھ اور گھٹ گیا ہوں میں
ہر ایک ملتا ہے مجھ سے اب اجنبی کی طرح
خود اپنے شہر میں بیگانہ بن گیا ہوں میں
اب اپنی شکل بھی پہچان میں نہیں آتی
کبھی جو بھولے سے آئینہ دیکھتا ہوں میں
نہ فلسفی نہ مفکر نہ مجتہد نہ خطیب
وفاؔ یہ کچھ بھی نہیں ہوں مگر وفا ہوں میں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.