مجھے تیری جدائی کا یہ صدمہ مار ڈالے گا
مجھے تیری جدائی کا یہ صدمہ مار ڈالے گا
زمانے بھر میں رسوائی کا چرچا مار ڈالے گا
تمہارے نام سے جاناں مرا یہ دل دھڑکتا ہے
اب آؤ ہاتھ رکھ دو ورنہ دھڑکا مار ڈالے گا
کوئی غمگین مل جائے تو ہنسنا بھول جاتا ہوں
کسی دن خیر خواہی کا یہ جذبہ مار ڈالے گا
چراغوں میں لہو ڈالو ہے لڑنی جنگ ظلمت سے
وگرنہ اب اجالوں کو اندھیرا مار ڈالے گا
زمیں کے سرخ منظر رات کو سونے نہیں دیتے
کسی دن مجھ کو یہ احساس میرا مار ڈالے گا
زمیں پر ایڑیاں رگڑو کہ اب چشمہ کوئی پھوٹے
بہت ظالم ہے دریا ہم کو پیاسا مار ڈالے گا
سمندر پار کرنا عشق کا آساں نہیں شمسیؔ
بھنور سے بچ بھی جائیں تو کنارا مار ڈالے گا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.