مجھے تھا تجھ سے کبھی پیار جھوٹ بولا تھا
مجھے تھا تجھ سے کبھی پیار جھوٹ بولا تھا
ہے جھوٹ یہ بھی کہ دلدار جھوٹ بولا تھا
یہ جھوٹ بولا کہ راتوں میں جاگتا ہوں میں
تمہاری یاد میں اے یار جھوٹ بولا تھا
نجانے کیسے خلاؤں میں کھو گیا یارو
یقین مانو چمکدار جھوٹ بولا تھا
سفید سچ کو بھی پرکھا زمانے والوں نے
سفید جھوٹ کہ ہر بار جھوٹ بولا تھا
اسی لئے تو چمک تھی ہمارے دھندے میں
حضور ہم نے لگاتار جھوٹ بولا تھا
پھر اس کے بعد محبت تلاش کرتا رہا
انا میں ہو کے گرفتار جھوٹ بولا تھا
تھی گول مول ہماری بھی گفتگو لیکن
عجیب اس نے بھی خم دار جھوٹ بولا تھا
خوشی کے نام پہ دکھ ہم نے بیچ ڈالے تھے
خفا تھا ہم سے خریدار جھوٹ بولا تھا
اسے خبر تھی تعلق بھی ٹوٹ سکتا ہے
تبھی تو اس نے سمجھدار جھوٹ بولا تھا
میں جانتا تھا حقیقت اسی لئے میں نے
تمہارا بن کے طرفدار جھوٹ بولا تھا
اب اتنی بات پہ کیوں حشر تم اٹھاتے ہو
کہ تم سے کہہ تو دیا یار جھوٹ بولا تھا
تھی اس کی بزم میں پھر بھی کیوں کڑکڑاہٹ سی
اگرچہ ہم نے مزے دار جھوٹ بولا تھا
ہمارے سر پہ ہے الزام ہے وفائی کا
مگر تھا تو بھی سزاوار جھوٹ بولا تھا
ذرا سی بات پہ دیوار توڑنے چلے ہو
کوئی نہیں پس دیوار جھوٹ بولا تھا
ہر ایک بات تمہاری تھی معتبر جانی
الگ یہ بات کہ ہر بار جھوٹ بولا تھا
پھر اس کے بعد تو عادت سی بن گئی عارفؔ
ذرا سا بس یوںہی اک بار جھوٹ بولا تھا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.