مجھے تو جام و مے و گل کا انتظار نہیں
مجھے تو جام و مے و گل کا انتظار نہیں
میں خود بہار ہوں میرے لیے بہار نہیں
حضور عشق اگر حسن بے قرار نہیں
شب فراق کوئی لطف انتظار نہیں
بقدر ظرف دیا جام سب کو ساقی نے
یہ بات وہ ہے ہمیں جس کا اعتبار نہیں
میں آپ اپنی ہی منزل کا خضر منزل ہوں
جنوں میں کوئی بھی میرا شریک کار نہیں
حیات و موت پہ ہم تبصرے کریں کیسے
حیات و موت پہ جب کوئی اختیار نہیں
ہجوم و یاس کے عالم میں درد فرقت میں
بجز تمہارے کوئی اور رازدار نہیں
طلسم زیست نے کچھ ایسے گل کھلائے ہیں
کہ اب نظر میں کوئی قیمت بہار نہیں
جو درد بخشا ہے تم نے اسی پہ نازاں ہیں
متاع زیست نہیں فکر روزگار نہیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.